الپوری(بیوروچیف، عمران رشید خان سے) شانگلہ کان کن مزدور
شانگلہ کے مختلف کان کن اور مزدور تنظیموں نے لیلونئی میں کرومائٹ مائن کو
دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرومائٹ کان بند ہونے سے
سیکڑوں مزدور کان کن بے روزگار ہو چکے ہیں، کرومائٹ کان آٹھ سال چلنے
کے بعد انہیں پروٹیکٹیڈ فارسٹ میں شامل کرنا کان کنوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔
ان پہاڑوں میں زیادہ مقدار میں معدنیات پائے جاتے ہیں، اسے فوری طور پر
کرومائٹ کان مائن قوانین کے مطابق دوبارہ فعال کر کے مزدوروں کا استحصال
بند کیا جائے۔
=–= معیشت و کاروبار سے متعلق مزید خبریں (=–= پڑھیں =–=)
مختلف کان کن اور مزدور تنظیموں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں مزید کہا کہ
کرومائٹ کان سمیت شانگلہ میں دیگر کانوں پر بھی فوری کام شروع کیا جائے،
تاکہ غریب مزدوروں کو روزگار میسر آ سکے، شانگلہ میں نہ ہی کوئی انڈسٹری
یا فیکٹری ہے روزگار نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے 65 فیصد آبادی کان کنی
سے وابسطہ ہے، لہٰذا ان کانوں کو دوبارہ فعال کر کے مزدوروں کو ان ہی کے
دہلیز پر باعزت روزگار فراہم کیا جائے۔
=-،-= صوبائی آرگنائزر مائننگ لیبر فیڈریشن علی باش خان بھی ہمنوا
مائننگ لیبر فیڈریشن کے صوبائی آرگنائزر علی باش خان سے اس ضمن میں
رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا شانگلہ لیلونئی میں کرومائٹ کی واحد کان ہے جو
عرصہ دراز سے بند پڑی ہے، جس کی وجہ سے مقامی مزدوروں کے گھر کے
چولہے ٹھندے اور نوبت فاقہ کشی تک پہنچ چکی ہے، کیونکہ وہ ایک عرصے
سے بیروزگار بیھٹے ہیں۔ انہوں نے بھی کان کنوں اور مزدوروں کے مطالبے
کی حمایت کرتے ہوئے حکومت سے کرومائٹ مائن کو ملک کی قوانین کے تحت
دوبارہ فعال کرنے کیساتھ ساتھ مائن مالکان اور مزدوروں کو جدید ٹیکنالوجی سے
بھی آراستہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ عالی باش خان کا مزید کہنا تھا مزدوروں کی
صحت اور حفاظت کا خاص خیال رکھا جائے، حادثے کی صورت میں مائن
مالکان کو معاوضہ ادا کرنے کا پابند بھی بنایا جائے-
شانگلہ کان کن مزدور ، شانگلہ کان کن مزدور ، شانگلہ کان کن مزدور